مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کے مطابق آٹھویں سال میں معاہدے پر عمل درامد لازمی تھا لیکن یورپی یونین نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وعدہ خلافی کی ہے جس پر ایرانی وزارت خارجہ نے شدید ردعمل دکھایا ہے۔
اپنے جوابی ردعمل میں ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران یورپی یونین اور تین ممالک کی جانب سے عالمی جوہری معاہدے کے مطابق آٹھویں سال میں اپنے وعدوں پر عملدرامد نہ کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی اور معاہدے کی روح اور قرارداد نمبر 2231 کے منافی قرار دینے کے ساتھ ساتھ بری نیت پر مبنی قرار دیتا ہے۔
اسلامی جمہوری ایران نے امریکہ کی جانب سے معاہدے سے یکطرفہ عقب نشینی اور ظالمانہ پابندیوں کے خلاف اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لئے جوابی اقدامات کئے جوکہ عالمی جوہری معاہدے میں درج شقوں کے مطابق تھے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اور تین یورپی ممالک کا مذکورہ فیصلہ ٹھوس اور معقول وجوہات سے خالی ہے کیونکہ ایران نے امریکہ کی جانب سے غیر قانونی اقدامات کے بعد یورپی فریقوں کو ایک سال کی مہلت دی جس کے بعد سفارتی راستہ کھلا رکھنے کے ساتھ سلسلہ وار جوابی اقدامات کئے۔ یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے اس قانونی اقدام کے جواب میں اپنی طرف سے غیر قانونی فیصلہ کرے کیونکہ ایران کا اقدام امریکہ کی جانب سے معاہدے سے عقب نشینی اور یورپی یونین کی جانب سے وعدوں پر عمل نہ کرنے کے جواب میں کیا گیا ہے۔ ایران کو قانونی طور پر اس کا مکمل حق ہے جس سے یورپی یونین کو بھی اتفاق ہے۔
یورپی اقدام عالمی جوہری معاہدے کے فریقوں کے درمیان باہمی تعاون کی فضا قائم کرنے کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔ ایران ہمیشہ زبانی دعووں سے زیادہ عملی اقدام پر اصرار کرتا ہے۔ یورپی فریقوں کا یہ فیصلہ ان کی جانب سے جوہری معاہدے کے احیاء کے لئے کوششوں کے دعوے کے منافی ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں انتباہ کیا ہے کہ اس غیر قانونی اقدام اور یورپی یونین مخصوصا فرانس، برطانیہ اور جرمنی کی جانب سے اپنی ذمہ داریوں کے برخلاف کئے گئے فیصلے کے جواب میں ایران بھی عالمی جوہری معاہدے میں مقرر اپنے حقوق کے مطابق اقدامات کرے گا۔ ہم یورپی فریقوں کو انتباہ کرتے ہیں کہ کشیدگی پھیلانے اور مذاکرات کے عمل کر متاثر کرنے والے اقدامات سے باز رہیں۔
آپ کا تبصرہ